دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتی ہوئی بیماریاں، نئی وبائیں، دائمی امراض اور غیر متعدی بیماریوں (NCDs) کی بڑھتی ہوئی شرح نے یہ حقیقت ایک بار پھر آشکار کر دی ہے کہ انسان کے علاج کے لیے محض ایک طبی نظام کافی نہیں۔ اگر ہم واقعی بیماریوں کے آگے بند باندھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اعتراف کرنا ہوگا کہ کوئی بھی پیتھی مکمل نہیں ہے۔ یہی سچائی ہمیں ایک اجتماعی حکمتِ عملی کی طرف بلاتی ہے۔
مختلف پیتھیز کی طاقت
ہر پیتھی کا اپنا مقام، دائرہ کار اور مہارت ہے:
ایلوپیتھی (Allopathy) تشخیص، سرجری، ایمرجنسی اور شدت والے امراض میں غیرمعمولی کردار ادا کرتی ہے۔
ہومیوپیتھی (Homeopathy) طبعی توازن، جذباتی صحت اور دائمی بیماریوں میں نرم، دیرپا اور غیر مضر علاج فراہم کرتی ہے۔
یونانی و آیوروید (Unani & Ayurveda) جسمانی مزاج، طبعی ہم آہنگی اور جڑ سے علاج کے فلسفے کے حامل ہیں۔
طبِ چینی اور ہربل میڈیسن ہزاروں سال کی آزمودہ حکمت رکھتی ہیں، جن کا زور جسم کی توانائی کی روانی پر ہوتا ہے۔
تقسیم نہیں، اشتراک درکار ہے
ہمارا المیہ یہ ہے کہ مختلف طبی نظام ایک دوسرے کے حریف بن گئے ہیں، حالانکہ ان سب کا دشمن ایک ہی ہے: بیماری۔ اگر ماہرینِ ایلوپیتھی، ہومیوپیتھی، حکمت، آیوروید، نیچروپیتھی اور ہربل میڈیسن سر جوڑ کر بیٹھیں اور ایک جامع طبی ماڈل تیار کریں تو ہم بیماریوں کے خلاف ایک مضبوط دیوار کھڑی کر سکتے ہیں۔