پاکستان تحریک شاد باد
(چند ضروری وضاحتیں)
تحریک شاد باد بنانے کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہمارے قومی ترانے میں عوام سے شاد بادی کی جو خوشخبریاں بتائی گئی ہیں انہیں حقیقت بنانے کیلئے پر امن اور جمہوری جدوجہد کی جائے۔
آپ دیکھ رہے ہیں کہ 75 برس ہوگئے لیکن یہ تمام پارٹیاں الگ الگ یا ملکر بھی عام پاکستانی کے دکھوں میں کمی نہیں لا سکیں۔ہم نے یہاں مارشل لاء بھی دیکھ لئے۔لیکن پاکستانیوں کو خوشحالی کی منزل نہیں مل سکی۔ملک پر قرض بڑھتا ہی جارہا ہے۔عدم تحفظ اور ناانصافیوں نے معاشرے کو جہنم بنا رکھا ہے۔بے روزگاری اور مہنگائی عروج پر ہے۔کروڑوں پاکستانی چھت سے محروم ہیں۔تین کروڑ بچے وہ ہیں جن کو سکول ہی میسر نہیں۔جو تعلیم یافتہ ہیں ان کے پاس کوئی ہنر نہیں۔ معاشرہ جسمانی طور بھی بیمار ہوچکا ہے۔عام سی دوائیاں بھی پہنچ سے دور ہوگئی ہیں۔سب سے بڑی بیماری مایوسی ہے۔لوگ حکمران اشرافیہ کے سیاہ کارناموں کے سبب اپنے اور اس ملک کے مستقبل کے حوالے سے مایوس ہوتے جارہے ہیں۔
ہماری پارٹی کا منشور ہر انسان کی ضرورت ہے۔
تعلیم اور ہنر،روزگار اور خوشحالی ،عدل اور انصاف۔
پاکستان تحریک شاد باد کا ابھی آغاز ہے۔آغاز میں لوگوں کو فکری طور پر آمادہ کرنا ہے کہ جمہوری جدوجہد سے ہم عام آدمی کواس کا بنیادی حق لے کر دے سکتے ہیں۔
یہ سچ ہے کہ روائتی سیاست پیسے کے بغیر ممکن نہیں۔یہی وہ مفاداتی سیاست ہے جس سے نجات کیلئے جدوجہد کرنی ہے۔پیسہ لگاؤ اور سیٹ جیتو۔سیٹ جیتو اور پیسہ بناؤ۔اس سیاست میں عام پاکستانی کہاں ہے۔آج اسمبلیوں میں ساٹھ فیصد گدی نشین،جاگیر دار بیٹھے ہیں۔چالیس فیصد سرمایہ دار اور نو دولتیے ہیں۔ایک فیصد شائد دکھانے کیلئے کارکن ہیں۔ایسی اسمبلیاں غریب کا کیوں سوچیں گی۔وہ ایسی قانون سازی ہی کیوں کریں گی جس سے متوسط طبقے کو اقتدار یا اختیار ملے۔الیکشن کمشن الیکشن میں دولت کے استعمال کو روک ہی نہیں سکتا۔
لیکن لوگ چاہیں تو اسی جمہوری نظام میں ووٹ کی طاقت سے تبدیلی لاسکتے ہیں۔اپنے اندر سے امیدوار کھڑا کر کے انہیں اسمبلیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔جیسے ہمارے ہمسائے میں ہوا۔کیجروال نے دہلی کے الیکشن جیتے۔اور بجلی،تعلیم اور صحت مفت کردی۔ہم بھی ایسا کرسکتے ہیں۔تحریک شاد باد اسی غرض سے میدان میں اتری ہے۔
ہماری ممبر سازی جاری ہے۔ہم خیال پاکستانی ہماری پارٹی سے جڑ رہے ہیں۔ٹکٹ کیلئے صرف اہلیت اور ایمانداری،اور حب الوطنی شرط ہے۔جوں جوں ایسے افراد ملتے جائیں گے پارٹی کا پیغام بھی پھیلے گا۔ہمیں اقتدار میں پہنچنے کیلئے کوئی شارٹ کٹ نہیں چاہیے۔ذہنی تبدیلی کے بغیر کوئی تبدیلی دیرپا نہیں ہوتی۔
سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ میرا سوچا سمجھا فیصلہ تھا۔ میں نے سالہا سال اس معاشرے اور ملک کے مسائل کو دیکھا اور بھگتا ہے۔میں متوسط ترین طبقے سے تعلق رکھتا ہوں۔میں نے بڑی محنت اور مشقت سے تعلیم حاصل کی اور ڈاکٹریٹ کی منزل تک پہنچا۔میں نے کسی کے اشارے پر نہیں بلکہ اپنے ماضی سے نتائج اخذ کر کے اس فریضے کو نبھانے کا عہد کیا ہے۔
میرا ایمان ہے کہ فوج اور قوم کے درمیان لازوال ہم آہنگی ہے۔اور یہی ہم آہنگی ہمیں اندرونی خلفشار اور بیرونی جارحیت سے بچاتی ہے۔فوج پاکستان کی فوج ہے۔پاکستان کی خوشحالی اور تحفظ کیلئے پاک فوج اور قوم کو شانہ بشانہ چلنا چاہیے۔
میری آمدن کا ذریعہ کھلی کتاب کی مانند ہے۔میں ہر روز صبح آٹھ بجے سے شام چھ بجے تک کلینک کرتا ہوں۔اللہ کے فضل سے حلال کماتا ہوں۔ہزاروں کی تعداد میں میرے مریض میرے کردار کے گواہ ہیں۔ ہومیو پیتھی میں سینکڑوں میرے شاگرد ہیں۔ میں یونیورسٹیوں میں لیکچر دیتا ہوں۔وہ لوگ میری اہلیت کو خوب جانتے ہیں۔میری وسیع برادری ہے۔مجھے سب جانتے ہیں۔سںب عزت کرتے ہیں۔
یہ پارٹی تو ہر پاکستانی کی پارٹی ہے۔کسی خاص برادری کی پارٹی نہیں۔ ہر برادری کے لوگ ہمارے ساتھ ہیں۔لیکن سب سے پہلی دعوت اپنے گھر والوں،رشتہ داروں اور برادری کے لوگوں کو ہی دی جاتی ہے۔ یہ متوسط طبقہ کے لوگ ہیں۔مغل برادری تو ویسے بھی اس ملک کی سب سے بڑی برادری ہے۔مغل ہونے کے سبب اس برادری کا خاص تاریخی پس منظر بھی ہے۔اور سچ یہ بھی ہے کہ مغل برادری کی بہت بڑی تعداد صنعت و حرفت سے وابستہ افراد اور ہنر مندوں پر مشتمل ہے۔اور سب سے بڑا سچ یہ ہے کہ ہماری اسمبلیوں میں ہنر مند اور متوسط طبقہ کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔تحریک شاد باد ایک سیاسی پلیٹ فارم ہے۔مغل برادری کے افراد کو اسمبلیوں تک پہنچنے کیلئے اس پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنی چاہیے۔
چاقو کا نشان اس لئے قبول کیا کہ باقی نشانات پہلے سے سیاسی پارٹیوں کو الاٹ ہوچکے ہیں۔میسر نشانات میں چاقو ہی سب سے بہتر تھا۔لیکن جب چاقو پر غور کیا تو پتہ چلا کہ یہ نشان ہمارے پارٹی منشور کو سپورٹ کرتا ہے۔
تیر مارنے کیلئے،حملہ کرنے کیلئے ۔شیر چیر پھاڑ کیلئے ۔عقاب شکار کیلئے۔ بلا کھیل کود کیلئے۔جبکہ چاقو حفاظت کیلئے ۔سیلف ڈیفنس کیلئے۔ہم کسی پر حملہ نہیں کرنا چاہتے۔ہم تو عام پاکستانی کو اس روائتی سیاسی نظام کی چیر پھاڑ سے،نخچیری سے،کھیل کود سے بچانا چاہتے ہیں۔تیر و تفنگ سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔
چاقو انسان کا مددگار ہتھیار ہوتا ہے۔اس سے مسواک بنتی ہے جو سنت رسول ہے۔چاقو سے سبزی اور پھل کاٹے جاتے ہیں۔چاقو سے صدیوں قلم تراشا جاتا رہا ہے۔اب بھی اس مقصد کیلئے استعمال ہوتا ہے۔سرکنڈوں کو کاٹنے اور کانٹوں کا صفایا کرنے کیلئے چاقو استعمال ہوتا ہے۔غریب لوگوں کے راستے میں اشرافیہ نے کانٹے ہی تو بچھائے ہیں۔ہم نے اپنے اپنے چاقو سے ان کانٹوں کا صفایا کرنا ہے۔
ہماری معمولی سی ممبرشپ فیس ہے۔چونکہ ہماری سیاست کی بنیاد سرمایہ کاری نہیں اس لئے ہم کسی سرمایہ کار سے چندہ لیتے ہیں نہ کسی کو دفتر کھولنے یا الیکشن لڑنے کے نام پر فنڈز دیتے ہیں۔
کسی بھی پروگرام یا فنکشن کی مالی ضروریات عہدیداران آپس میں مل کر پوری کرلیتے ہیں۔
ہمارے جھنڈے کے رنگ بھی شاد بادی والے رنگ ہیں۔سرخ رنگ جدوجہد کی علامت ہے۔ سفید رنگ امن اور بھائی چارے کا رنگ ہے اور سبز رنگ خوشحال پاکستان کو ظاہر کرتا ہے۔